موجودہ دور پروپیگنڈہ جنگ کا ہے جو ملک جتنا زیادہ شور مچاتا ہے جتنا ڈھٹائی سے جھوٹ بولتا ہے جتنا زیادہ واویلا کرتا ہے دنیا اس کو سچا مان لیتی ہے اور اس کے دشمن کو دہشت گرد مان کر
میں نے آج تک کوئی بجٹ تقریر نہیں سنی لوگ کہتے ہیں یہ الفاظ اور اعدادوشمار کا گورکھ دھندہ ہوتا ہے جس کو حکومت ہمیشہ عوام دوست بجٹ کہتی ہے اپوزیشن کا واویلا ہوتا ہے ہائے غریبوں کو مار دیا
ایک جج صاحب لکھتے ہیں مجھے ایک قتل کے کیس کا فیصلہ کرنا تھا میرے اندر بہت کشمکش تھی کیونکہ وہ نوجوان مجھے بھی قاتل نہیں لگتا تھا وہ چیختا روتا جج صاحب میں نے قتل نہیں کیا بہتان ہے
مجھے نہیں معلوم یہ کس کی تحریر ہے اس پر لکھا تھا ’’باؤضی کی ڈائری سے ایک ورق‘‘ لیکن یہ اتنی خوبصورت تحریر ہے کہ اسے دنیا تک پہنچنا چاہیے یہ ایک نصیحت بھی ہے اذیت بھی ہے وصیت بھی
بابا جی کھیت میں بھینس کو ہل میں جوت کر ہل چلا تھے اور بیل صاحب چھپر کے نیچے آرام فرما رہے تھے ایک سیانے کا ادھر سے گزر ہوا تو پوچھا یہ کیا الٹی گنگا بہہ رہی ہے بھینس
ہم طنزیہ فقرے نہیں لکھیں گے ہمیں غرور بھی نہیں کرنا تین ملکوں نے 35جہازوں کی مدد سے حملہ کرتے وقت سوچا بھی نہ ہو گا کہ اندر بیٹھے دشمن کی مدد حاصل کر کے بھی ہم یوں ناکام ،زلیل
سعودی وزیر خارجہ نے شدید دباؤ کے باوجود بھارت میں بیٹھ کر پاکستان کے حق میں بیان دیا ہے بھارتی میڈیا کو انٹر ویو دیتے ہوئے سعودی وزیر مملکت برائے امور خارجہ عادل الجبیرنے کہا کہ پلوامہ حملے میں ابھی
امریکہ کی ایک ملٹی نیشنل کمپنی مسلسل خسارے میں جا رہی تھی کمپنی کے مالکان نے خسارے کی وجوہات معلوم کرنے کے لیے ایک کنسلٹنٹ ہائر کیا کنسلٹنٹ نے دو ماہ کے مطالعے کے بعد کمپنی کے زوال کی بڑی
جس طرح بچہّ پیدا ہوتے ہی چھ مہلک بیماریوں سے بچاؤ کے ٹیکے لگوانے پڑتے ہیں تاکہ وہ ،پولیو،خسرہ،ٹی بی،خناق ،تشنج ،چیچک چکن پاکس جیسی منحوس بیماریوں سے بچا رہے میرا خیال ہے اسی طرح پی ٹی آئی حکومت کو
ایک مولوی صاحب روزانہ ندی پار کر کے ایک مسجد میں نماز پڑھانے جاتے اور واپس ندی پار کر کے اپنے گھر جاتے ایک دیہاتی آدمی نے دیکھا مولوی صاحب ندی کے پانی پر ایسے چلتے ہوئے جاتے جیسے خشکی
آجکل میرا حال بالکل عمران خان جیسا ہو گیا ہے ا س کو بھی بیوی اور ٹی وی سے پتہ چلتا ہے اس کی حکومت آ گئی ہے مجھے بھی کوئی نہ کوئی روزانہ میسج کر کے یہ یاد دلاتا
ضیا شاہد صاحب کا تاریخی تجزیہ پڑھنے کو ملا ’’احتساب میں پھنسے زرداری کا سندھ کارڈ کھلم کھلا بلیک میلنگ ہے ‘‘اس میں شک بھی کیا ہے چند دن پہلے زرداری کے اباجی حاکم علی زرداری کی ایک وڈیو دیکھی
ان شہیدوں کے کی ماؤں کے چہروں پر خوشی کی کوئی رمق نہیں تھی نم آنکھیں، لرزتے ہونٹ،کھوئی کھوئی سی یہ مائیں ان شہیدوں کی مائیں تھیں جو آرمی پبلک اسکول میں انتہائی بے دردی سے شہید کیے گئے تھے
مسلہ یہ ہے وہ اداروں کو کھڑا ہونے میں مدد دے رہے ہیں اس لیے وہ ان میں مداخلت نہیں کرتے ،وہ ایک بیان دیتے ہیں اور اپوزیشن میں صف ماتم بچھ جاتی ہے سات دن بعد ایک اور بیان
جب چوٹ لگتی ہے درد کا احساس ہوتا ہے کسی میں برداشت زیادہ ہوتی ہے کسی میں کم ،سچ پوچھیں تو مجھ میں درد برداشت کرنے کی صلاحیت بالکل نہیں ہے نہ میں کسی کو درد میں دیکھ سکتی ہوں
میں ایک شخص کی کہانی پڑھ رہی تھی وہ لکھتا ہے میرے بہنوئی کا چچازاد جس کا نام جمیل خان تھا پیدائشی دماغی طور پر کمزور تھا شروع میں تو گھر والے اس کی کیفیت سمجھ نہیں پائے لیکن جب
وہ شخص بڑے اطمنان اور مزے سے اپنے جرم کی کہانی بیان کر رہا تھا اس کے ہاتھوں میں ہتھکڑی لگی تھی ایک سپاہی ہتھ کڑی پکڑے قریب ہی موجود تھا شائد اینکر کے اصرار پر اسے لایا گیا تھا
بڑے ڈیسک بجائے جا رہے تھے جب خورشید شاہ کہہ رہے تھے کہ مشرف کے سارے ساتھی آج کدھر بیٹھے ہیں جناب سپیکر ٓج بھی نون لیگ کے کتنے نام گنواؤں جو چودھری پرویز الہی کے گھر کے باہر لائن
آجکل جس کو دیکھو وہ مائیک پکڑے جگہ جگہ لوگوں سے ایک ہی سوال کرتا نظر آتا ہے ووٹ کس کو دے رہے ہو ؟۔ جواب میں کوئی پی ٹی آئی کی محبت میں مبتلا نظر آتا ہے تو کوئی
۔16۔اور17جون کی درمیانی رات 1200 پولیس والے خود نیند سے اٹھے تھانوں میں گئے وہاں سے بندوقیں لیں اور ماڈل ٹاؤن پہنچ گئے ۔ عوامی تحریک کے کارکنوں کو جگایا ،کارکنوں نے پولیس سے بندوقیں چھینیں اور اپنے ہی چودہ